مولانا سید محمد رابع حسنی: ایک عظیم شخصیت

Share :

مولانا سید محمد رابع حسنی ندوی اُن خوش نصیب شخصیات میں سے ایک تھے، جنھیں اپنے ماموں مولانا علی میاں کی تربیت و سرپرستی میں رہنے کا موقع ملا۔ اگر یہ بات کہی جائے کہ انھوں نے اپنے بھائیوں میں اپنے ماموں سے سب سے زیادہ استفادہ کیا تو یہ بات عین درست ہوگی۔ یہی وجہ ہے کہ ان کے بارے میں مولانا عبداللہ عباس ندوی لکھتے ہیں: مولانا سید محمد رابع حسنی ندوی خود مولانا سید ابوالحسن علی ندوی کی تصویر ہیں اور تصویر مجسم ہیں، صورت شکل بھی مولانا سے مل گئی ہے۔ یہ بھی اللہ تعالیٰ کی بخشش کا نمونہ ہے کہ مولانا کو ایسا جانشین دیا جو بلا نزاع ان کا آئینہ ہے۔

(مولانا سیدابوالحسن علی ندوی: عہد ساز شخصیت، مولانا عبداللہ عباس ندوی، صفحہ:22)

◾ نجی زندگی :

  • پیدائش- 25 اکتوبر 1929
جائے پیدائش-  تکیہ کلاں، رائے بریلی ضلع، یوپی، برطانوی ہند.
   • والد – سید رشید احمد حسنی.
   •  والدہ- نام سیدہ امۃ العزیز.
   • وفات- 13 اپریل 2023 (عمر  93 سال)

سید محمد رابع حسنی ندوی 6 جمادى الاولى 1448ھ بہ مطابق  25 اکتوبر 1929ء کو رشید احمد حسنی کے ہاں تکیہ کلاں، رائے بریلی، برطانوی ہند میں پیدا ہوئے۔ وہ ابو الحسن علی حسنی ندوی کے بھانجے تھے۔
ان کے والد کا نام سید رشید احمد حسنی تھا اور والدہ کا نام سیدہ امۃ العزیز تھا۔ ان کی والدہ مولانا علی میاں کی بڑی ہمشیرہ تھیں۔

مولانا سید محمد رابع حسنی ندوی کا نکاح ڈاکٹر سید عبدالعلی حسنی کی صاحب زادی سیدہ رقیہ سے ہوا۔ اللہ تعالیٰ نے انھیں ایک بیٹی سے نوازا، اس کا نام سیدہ ہاجرہ حسنی ہے۔ انھیں شعر و ادب سے بھی لگاؤ ہے، وہ اشعار موزوں کرتی ہیں۔ مولانا علی میاں کی وفات پر انھوں نے ایک نظم لکھی جو کہ میری کتاب میں شاملِ اشاعت ہے۔
مولانا سید محمد رابع حسنی ندوی کی اہلیہ سیدہ رقیہ صوم و صلوٰۃ کی پابند اور تعلیم یافتہ خاتون تھیں۔ ان کی زندگی پر بھی ان کے والد ڈاکٹر سید عبدالعلی حسنی کا زبردست اثر ہوا۔ انھوں نے اپنے شوہر کا پورا ساتھ دیا۔ آخر میں ان کی صحت خراب ہوگئی تھی، بالآخر وہ 9 فروری 1996ء کو انتقال کرگئیں۔

◾ ابتدائی و تعلیمی زندگی :

انھوں نے 1948ء میں دارالعلوم ندوۃ العلماء سے سندِ فضیلت حاصل کی۔ ان کے اساتذۂ دار االعلوم ندوۃ العلماء میں بطور خاص سعید ندوی، حلیم عطا، محمد اویس نگرامی، محمد ناظم ندوی، محمد اسحاق سندیلوی اور ابو الحسن علی حسنی شامل تھے۔ 1946ء میں مظاہر علوم سہارنپور جاکر محمد زکریا کاندھلوی کی درسِ حدیث میں شرکت کرکے ان سے سندِ مسلسلات حاصل کی۔ پھر عالمیت کی تکمیل سے پہلے 1947ء میں انھوں نے ایک سال دارالعلوم دیوبند میں رہ کر وہاں کے اساتذہ؛ بالخصوص حسین احمد مدنی سے فقہ، تفسیر، حدیث اور بعض فنون کی ایک ایک کتاب پڑھ کر اکتسابِ فیض کیا۔

1950ء کے اواخر سے 1951ء کے اواخر تک اپنے ماموں ابو الحسن علی حسنی ندوی کے ساتھ حجازِ میں قیام کیا، جہاں پر ایک سال رہ کر شیخ عبد المہین مصری (عربی: عبد المهيمن أبو السمح) اور دیگر علماء سے استفادہ کیا۔

◾تدریسی و عملی زندگی :

مولانا سید محمد رابع حسنی ندوی کی سب سے عظیم الشان خدمات آپ کی تدریسی خدمات ہیں، جو تقریباً 50سال کے طویل عرصے پر محیط ہے، چنانچہ آپ کے ہزاروں شاگرد  دنیا کے کونے کونے میں پھیلے ہوئے ہیں اور عظیم الشان دینی و علمی خدمات انجام دینے میں مصروف ہیں اور مجھے بھی مولانا مدظلہ العالی سے عربی ادب پڑھنے کا شرف حاصل رہا ہے۔

دار العلوم ندوۃ العلماء میں تعلیم سے فراغت کے بعد 1949ء میں دار العلوم ندوۃ العلماء کے شعبۂ ادب عربی میں بحیثیت معاون مدرس ان کا تقرر ہوا، پھر جیسا کہ اوپر مذکور ہوا کہ اواخرِ 1950ء تا اواخرِ 1951ء حجاز میں قیام رہا، اس کے بعد 1952ء میں دار العلوم ندوۃ العلماء کے ادیبِ دوم مقرر کیے گئے، 1955ء میں شعبۂ ادب عربی کے صدر بنائے گئے اور 1970ء میں کلیۃ اللغۃ العربیۃ کے عمید و ذمہ دار کے عہدے پر فائز کیے گئے۔

1993ء میں دار العلوم ندوۃ العلماء کا زمامِ اہتمام ان کے حوالے کیا گیا، 1998ء میں نائب ناظم ندوۃ العلماء معین اللہ ندوی کی ناسازی طبیعت کی بنا پر اہتمام کے ساتھ ساتھ انھوں نے نظامتِ دار العلوم کے فرائض بھی انجام دیے اور 31 دسمبر 1999ء کو ابو الحسن علی حسنی ندوی کی وفات کے بعد جنوری 2000ء سے وہ ناظمِ دار العلوم ندوۃ العلماء کے منصب پر فائز تھے۔

  ◾تلامذہ :

ان کے شاگردوں میں محمد اجتبا ندوی، سید محمد الحسنی، ناصر علی ندوی، سعید الرحمن اعظمی، عبد الوہاب زاہد حلبی، مزمل حسین صدیقی، شیخ احمد فہمی زمزم، ضیاء الحسن ندوی اور محسن عثمانی ندوی جیسے علما و فضلا شامل ہیں۔

  ◾ دیگر مناصب اور اعزازات :

    • انھوں نے عالمی رابطہ ادب اسلامی، ریاض کے نائب صدر رہے.

   •  لکھنؤ میں قائم مجلس تحقیقات و نشریات اسلام کے صدر رہے.

   •   دارالعلوم ندوۃ العلماء کی مجلس صحافت و نشریات کے صدر کے طور پر بھی خدمات انجام دیں.

    •    وہ رابطہ عالم اسلامی کے رکن تاسیسی تھے۔

    •   1428ھ بہ مطابق 2007ء سے تاوفات وہ دار العلوم دیوبند کی مجلس شوریٰ کے رکن رہے.

    •  انھیں انڈین کونسل اتر پردیش کی طرف سے اعزاز سے نوازا گیا تھا.
   
    •  اسی طرح عربی زبان و ادب میں ان کی خدمات کے اعتراف میں انھیں صدارتی توصیفی سند یعنی پریسینڈیل ایوارڈ سے بھی دیا گیا تھا.

    •  22 جون 2002 کو مجاہد الاسلام قاسمی کے بعد وہ آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ کے صدر منتخب کیے گئے تھے۔

    •   انھوں نے مسلم برادری کو میڈیا کو بہتر طریقے سے استعمال کرنے کی طرف توجہ دلائی ہے۔ 2016ء میں ایک کانفرنس کے دوران، انھوں نے کہا، “جس دن مسلمان میڈیا پر کمان سنبھالیں گے وہ یقینی طور پر نہ صرف مسلمانوں کے لیے؛ بلکہ پوری دنیا کے لیے ایک بہتر دن ہو گا”۔

   •  ان کا شمار دنیا کے 500 انتہائی بااثر مسلم شخصیات میں ہوتا تھا۔

  ◾ اسفار :
انھوں نے دنیا کے متعدد ممالک کے اسفار کیے جن میں امریکا، جاپان، مراکش، ملائیشیا، مصر، تونس، الجزائر، ازبکستان، ترکی، جنوبی افریقا اور متعدد عرب، یورپی اور افریقی ممالک شامل ہیں۔

◾ تصنیف و تالیف :

حضرت مولانا رابع حسنی ندوی رحمہ اللہ کو تصنیف و تالیف سے بھی بہت دل چسپی تھی. عربی زبان میں 15 اوراردو میں 12 کتابیں شائع ہوکر مقبول خاص وعام ہوچکی ہیں۔ اور ان میں بعض کتابیں اسکولوں اور مدارس کے نصاب میں بھی شامل ہیں۔ انھوں نے 1959ء میں ایک عربی مجلہ ‘الراعد` جاری کیا، جس کی اشاعت کا سلسلہ آج بھی جاری ہے۔

آپ کی چند مشہور کتابیں ہیں:
    (۱) جزیرۃ العرب
    (۲) دو مہینے امریکہ میں.
    (۳) رہبر انسانیت.
    (۴) الادب العربی بین عرض و نقد.
    (۵) معلم الانشاء، حصہ سوم وغیرہ۔

اس کے علاوہ اور کتابیں درج ذیل ہیں :

  • اسلامی معاشرہ – زندگی سے ہم آہنگ معاشرہ اور اس کے تقاضے.
• اصحاب رسول اللہ  ﷺ.
• اصلاح معاشرہ کیوں اور کیسے؟
• افضل انسان.
• امت مسلمہ رہبر اور مثالی امت- ماضی و حال کے آئینہ میں.
• امت مسلمہ کی دو امتیازی خصوصیت: دعوت الی اللہ اور شہادت علی الحق.
• بنیاد پرستی اور دہشت گردی- مجرم کون؟
• تحفۂ رمضان.
• تحفۂ گجرات.
• جزیرۃ العرب.
• حالات حاضرہ اور مسلمان.
• حج و مقامات حج.
• دین و ادب.
• رحمۃ للعالمین ﷺ (خصوصیات و شمائل اور خصائل نبوی).
• رہبر انسانیت ﷺ.
• سماج کی تعلیم و تربیت- مغربی تجربات اور اسلامی تصور.
• سمرقند وبخارا کی بازیافت.
• سیرت محمدی انسانیت کے لیے اعلی نمونہ.
• عالم اسلام اور سامراجی نظام – امکانات، اندیشے اور مشورے.
• غبار کارواں.
• فقہ اسلامی اور عصر جدید.
• قرآن مجید انسانی زندگی کا رہبر کامل.
• محمد رسول اللہ ﷺ کے بعد کوئی نبی نہیں.
• مسلم پرسنل لا بورڈ:  کام اور پیام (انٹرویوز).
• مسلم پرسنل لا بورڈ:  مزاج اور طریقۂ کار (آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ کے اجلاس کے صدارتی خطبات کا مجموعہ).
• مسلم سماج – ذمہ داریاں اور تقاضے.
• مسلمان اور تعلیم.
• مسلمانوں کا عائلی قانون – مخالفت اور موافقت کی روشنی میں.
• مگر اللہ دیکھ رہا ہے.
• ملٖفوظات مرشد الامت حضرت مولانا سید محمد رابع حسنی ندوی /دامت برکاتہم.
• مولانا سید ابو الحسن علی ندوی عہد ساز شخصیت.
• میزان عمل.
• نقوش سیرت.
• یادوں کے چراغ.

      یہ کتابیں اس لنک سے ڈاؤن لوڈ کر سکتے ہیں :
      https://abulhasanalinadwi.wordpress.com/tag/%D9%85%D9%88%D9%84%D8%A7%D9%86%D8%A7-%D8%B3%DB%8C%D8%AF-%D9%85%D8%AD%D9%85%D8%AF-%D8%B1%D8%A7%D8%A8%D8%B9-%D8%AD%D8%B3%D9%86%DB%8C-%D9%86%D8%AF%D9%88%DB%8C-%DA%A9%DB%8C-%D8%A7%D8%B1%D8%AF%D9%88-%DA%A9/

   ◾ وفات :
بتاریخ 13 اپریل 2023 کو مولانا سید محمد رابع حسنی ندوی کا انتقال لمبی علالت کے بعد لکھنو میں 94 سال کی عمر میں ہوگیا۔

اللہ تعالیٰ آپ کی عمر میں برکت نصیب فرمائے اور آپ کے فیوض کو قبول فرمائے۔ آمین!

تالیف و ترتیب –
ایم یوسف قاسمی (ایم. ای.، بی ایڈ)